سورة العنكبوت - آیت 53

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی کرتے ہیں کہ واقعی عذاب آنے والا ہے توکیوں نہیں آتا، اور واقعہ یہ ہے کہ اگر ایک وقت خاص نہ ٹھہرایا گیا ہوتوکب کا عذاب آچکا ہوتا اور یقین رکھو وہ یکایک ان پر آگرے گا اورا نہیں اس کا وہم وگمان بھی نہ ہوگا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی پیغمبر کی بات ماننے کے بجائے، کہتے ہیں کہ اگر تو سچا ہے تو ہم پر عذاب نازل کروا دے۔ 2- یعنی ان کے اعمال واقوال تو یقیناً اس لائق ہیں کہ انہیں فوراً صفحۂ ہستی سے ہی مٹا دیا جائے۔ لیکن ہماری سنت ہے کہ ہر قوم کو ایک وقت خاص تک مہلت دیتے ہیں، جب وہ مہلت عمل ختم ہو جاتی ہے تو ہمارا عذاب آجاتا ہے۔ 3- یعنی جب عذاب کا وقت مقرر آجائے گا تو اس طرح اچانک آئے گا کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلےگا، یہ وقت مقرر وہ ہےجو اس نے اہل مکہ کے لئے لکھ رکھا تھا، یعنی جنگ بدر میں اسارت وقتل، یا پھر قیامت کا وقوع ہے جس کے بعد کافروں کے لئے عذاب ہی عذاب ہے۔