وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
اور کافر اہل ایمان سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریق پر چلو اور تمہارے گناہ ہم اٹھائیں گے حالانکہ ہی کافر ان کے گناہوں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں ہیں اور یہ بالکل جھوٹ بول رہیے ہیں
1- یعنی تم اسی آبائی دین کی طرف لوٹ آو، جس پر ہم ابھی تک قائم ہیں، اس لیے کہ وہی دین صحیح ہے۔ اگر اس روایتی مذہب پر عمل کرنے سے تم گناہ گار ہوگے تو اس کے ذمے دار ہم ہیں، وہ بوجھ ہم اپنی گردنوں پر اٹھائیں گے۔ 2- اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ جھوٹے ہیں۔ قیامت کا دن تو ایسا ہوگا کہ وہاں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ ﴿وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ وہاں تو ایک دوست ، دوسرے دوست کو نہیں پوچھے گا چاہے ان کے درمیان نہایت گہری دوستی ہو۔ ﴿وَلا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًا﴾ (المعارج: 10) حتیٰ کہ رشتے دار ایک دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے ﴿وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَى حِمْلِهَا لا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى﴾ (سورة فاطر: 18) اور یہاں بھی اس بوجھ کے اٹھانے کی نفی فرمائی۔