سورة آل عمران - آیت 42

وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ( اب اس وقت کا تذکرہ سنو) جب فرشتوں نے کہا تھا کہ : اے مریم ! یشک اللہ نے تمہیں چن لیا ہے، تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور دنیا جہان کی ساری عورتوں میں تمہیں منتخب کرکے فضیلت بخشی ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت مریم علیہا السلام کا یہ شرف وفضل ان کے اپنے زمانے کے اعتبار سے ہے کیونکہ صحیح احادیث میں حضرت مریم علیہا السلام کے ساتھ حضرت خدیجہ (رضی الله عنها) کو بھی خَيْرُ نِسَائِهَا (سب عورتوں میں بہتر) کہا گیا ہے۔ اور بعض احادیث میں چار عورتوں کو کامل قراردیا گیا ہے۔ حضرت مریم، حضرت آسیہ (فرعون کی بیوی)، حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ (رضي الله عنهن)۔ اور حضرت عائشہ (رضی الله عنها) کی بابت کہا گیا ہے کہ انکی فضیلت دیگر تمام عورتوں پر ایسے ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر فوقیت حاصل ہے۔ (ابن کثیر) اور ترمذی کی روایت میں حضرت فاطمہ (رضی الله عنها) بنت محمد (ﷺ) کو بھی فضیلت والی عورتوں میں شامل کیا گیا ہے (ابن کثیر) اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ مذکورہ خواتین ان چند عورتوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے دیگر عورتوں پر فضیلت اور بزرگی عطا فرمائی یا یہ کہ اپنے اپنے زمانے میں فضیلت رکھتی ہیں۔ واللہ اعلم۔