سورة القصص - آیت 83

تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ آخرت کا گھر صرف ان ہی لوگوں کے لیے بنائیں گے جونہ تو خدا کی زمین میں بڑائی اور سرکشی کرنا چاہتے ہوں اور نہ زمین ہی کا فساد انہیں پسند ہو اور انجام کار انہی لوگوں کے لی ہے جو متقی ہیں (٢٠)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- عُلُوٌّ کا مطلب ہے ظلم وزیادتی، لوگوں سے اپنے کو بڑا اور برتر سمجھنا اور باور کرانا، تکبر اور فخر وغرور کرنا اور فساد کے معنی ہیں ناحق لوگوں کا مال ہتھیانا یا نافرمانیوں کا ارتکاب کرنا کہ ان دونوں باتوں سے زمین میں فساد پھیلتا ہے۔ فرمایا کہ متقین کا عمل واخلاق ان برائیوں اور کوتاہیوں سے پاک ہوتا ہے اور تکبر کے بجائے ان کے اندر تواضع، فروتنی اور معصیت کیشی کی بجائے اطاعت کیشی ہوتی ہے اور آخرت کا گھر یعنی جنت اور حسن انجام انہی کے حصے میں آئے گا۔