وَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا ۚ وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور جو کچھ بھی تمہیں دیا گیا ہے وہ محض دنیاوی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس سے کہیں بہتر اور بقی رہنے والا ہے کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ؟
* یعنی کیا اس حقیقت سے بھی تم بےخبر ہو کہ یہ دنیا اور اس کی رونقیں عارضی بھی ہیں اور حقیر بھی، جب کہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے لیے اپنے پاس جو نعمتیں ، آسائشیں اور سہولتیں تیار کر رکھی ہیں، وہ دائمی بھی ہیں اور عظیم بھی۔ حدیث میں ہے ”اللہ کی قسم دنیا، آخرت کے مقابلے میں ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبو کر نکال لے، دیکھے کہ سمندر کے مقابلے میں انگلی میں کتنا پانی ہوگا؟“ (صحيح مسلم، كتاب الجنة، باب فناء الدنيا وبيان الحشر)