سورة القصص - آیت 57

وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ ہوکرہدایت کی پیروی اختیار کرلیں تو ہم اپنے ملک سے اچک لیے جائیں کیا ہم نے انہیں حرم سرائے امن میں جگہ نہیں دی جہاں ہر چیز کا ثمرہ کھنچاچلاآتا ہے؟ ہمارے ہاں سے انہیں رزق پہنچتا ہے لیکن اکثروں کو یہ بھی علم نہیں (١٥)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ہم جہاں ہیں، وہاں ہمیں رہنے نہ دیا جائے گا اور ہمیں اذیتوں سے یا مخالفین سے جنگ وپیکار سے دو چار ہونا پڑے گا۔ یہ بعض کفار نے ایمان نہ لانے کا عذر پیش کیا۔ اللہ نے جواب دیا . . .۔ 2- یعنی ان کا یہ عذر غیر معقول ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر کو، جس میں یہ رہتے ہیں، امن والا بنایا ہے۔ جب یہ شہر ان کے کفر وشرک کی حالت میں ان کے لیے امن کی جگہ ہے تو کیا اسلام قبول کر لینے کے بعد وہ ان کے لیے امن کی جگہ نہیں رہے گا؟ 3- یہ مکے کی وہ خصوصیت ہے جس کا مشاہدہ لاکھوں حاجی اور عمرہ کرنے والے ہر سال کرتے ہیں کہ مکے میں پیداوار نہ ہونے کے باوجود نہایت فراوانی سے ہر قسم کا پھل بلکہ دنیا بھر کا سامان ملتا ہے۔