سورة القصص - آیت 55

وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب کوئی بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے اعراض کرلیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں ہمارے عمل ہمارے لیے اور تمہارے عمل تمہارے لیے تم کو سلام ہوہم بے سمجھ لوگوں کو منہ لگانا نہیں چاہتے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہا ں لغو سے مراد وہ سب وشتم اور دین کے ساتھ استہزا ہے جو مشرکین کرتے تھے۔ 2- یہ سلام، سلام تحیہ نہیں بلکہ سلام متارکہ ہے یعنی ہم تم جیسے جاہلوں سے بحث اور گفتگو کے روادار ہی نہیں۔ جیسے اردو میں بھی کہتے ہیں، جاہلوں کو دور ہی سے سلام ، ظاہر ہے سلام سے مراد ترک مخاطبت ہی ہے۔