سورة القصص - آیت 39
وَاسْتَكْبَرَ هُوَ وَجُنُودُهُ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ إِلَيْنَا لَا يُرْجَعُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
فرعون اور اس کے لشکروں نے زمین میں ناحق اپنے آپ کو بڑا خیال کیا اور سمجھ بیٹھے کہ انہیں کبھی ہماری طرف پلٹ کر نہیں آنا ہے (٨)۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* زمین سے مراد ارض مصر ہے جہاں فرعون حکمران تھا اور استکبار کا مطلب، بغیر استحقاق کے اپنے کو بڑا سمجھنا ہے۔ یعنی ان کے پاس کوئی دلیل ایسی نہیں تھی جو موسیٰ (عليہ السلام) کے دلائل ومعجزات کا رد کر سکتی لیکن استکبار بلکہ عدوان کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے ہٹ دھرمی اور انکار کا راستہ اختیار کیا۔