سورة القصص - آیت 31

وَأَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّىٰ مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ ۚ يَا مُوسَىٰ أَقْبِلْ وَلَا تَخَفْ ۖ إِنَّكَ مِنَ الْآمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اے موسیٰ اپنی لاٹھی پھینک دو جب موسیٰ نے لاٹھی کو دیکھاتو وہ سانپ کی طرح حرکت کررہی تھی (٧) وہ ڈرے اور پیٹھ پھیر کر بھاگے (اللہ نے کہا) اے موسیٰ آگے بڑھو (کیونکہ تمہیں آگے بڑھانے کے لیے ہی یہ سب کچھ کیا گیا ہے) اور خوف نہ کرو تم ہمیشہ امن میں رہو گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ موسیٰ (عليہ السلام) کا وہ معجزہ ہے جو کوہ طور پر، نبوت سے سرفراز کیے جانے کے بعد ان کو ملا۔ چونکہ معجزہ خرق عادت معاملے کو کہا جاتا ہے یعنی جو عام عادات اور اسباب ظاہری کے خلاف ہو۔ ایسا معاملہ چونکہ اللہ کے حکم اور مشیت سے ظاہر ہوتا ہے کسی بھی انسان کے اختیار سے نہیں۔ چاہے وہ جلیل القدر پیغمبر اور نبی مقرب ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے جب موسیٰ (عليہ السلام) کے اپنے ہاتھ کی لاٹھی ، زمین پر پھینکنے سے حرکت کرتی اور دوڑتی پھنکارتی سانپ بن گئی، تو حضرت موسیٰ (عليہ السلام) بھی ڈر گئے۔ جب اللہ تعالیٰ نے بتلایا اور تسلی دی تو حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کا خوف دور ہوا اور یہ واضح ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی صداقت کے لیے بطور دلیل یہ معجزہ انہیں عطا فرمایا ہے۔