سورة النمل - آیت 91

إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر) ان سے کہہ دیجئے مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ اس شہر کے رب کی بندگی کروں جس نے اس کو محترم بنایا ہے اور ہر ایک چیز اسی کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبردار میں رہوں (١٦)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سےمراد مکہ شہر ہے اس کا بطور خاص اس لیے ذکر کیا ہے کہ اسی میں خانہ کعبہ ہے اور یہی رسول اللہ (ﷺ) کو بھی سب سے زیادہ محبوب تھا۔ حرمت والا کا مطلب ہے اس میں خون ریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا، درخت کاٹنا حتیٰ کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے۔ (بخاری كتاب الجنائز، مسلم كتاب الحج باب تحريم مكة وصيدها، والسنن)