سورة الشعراء - آیت 189

فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الغرض یہ لوگ شعیب کی تکذیب کرتے رہے آخرکار انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے آپکڑا بلاشبہ وہ ایک بڑے خوفناک دن کا عذاب تھا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- انہوں نے بھی کفار مکہ کی طرح آسمانی عذاب مانگا تھا، اللہ نے اس کے مطابق ان پر عذاب نازل فرمادیا اور وہ اس طرح کہ بعض روایات کے مطابق سات دن تک ان پر سخت گرمی اور دھوپ مسلط کردی، اس کے بعد بادلوں کا ایک سایہ آیا اور یہ سب گرمی اور دھوپ کی شدت سے بچنے کے لیے اس سائے تلے جمع ہوگئے اور کچھ سکھ کا سانس لیا۔ لیکن چند لمحے بعد ہی آسمان سے آگ کے شعلے برسنے شروع ہوگئے، زمین زلزلے سے لرز اٹھی اور ایک سخت چنگھاڑ نے انہیں ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سلادیا۔ یوں تین قسم کا عذاب ان پر آیا اور یہ اس دن آیا جس دن ان پر بادل سایہ فگن ہوا، اس لیے فرمایا کہ سائے والے دن کے عذاب نے انہیں پکڑ لیا۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تین مقامات پر قوم شعیب (عليہ السلام) کی ہلاکت کا ذکر کیا ہے اور تینوں جگہ موقع کی مناسبت سے الگ الگ عذاب کا ذکر کیا ہے۔ سورۂ اعراف ، 88 میں زلزلہ کا ذکر ہے، سورۂ ہود، 94 میں صيحة(چیخ) کا اور یہاں شعراء میں آسمان سے ٹکڑے گرانے کا۔ یعنی تین قسم کا عذاب اس قوم پر آیا۔