وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا ۗ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا
اور وہی (حکیم وقدیر) جس نے پانی (نطفے) سے انسان کو پیدا کیا پھر (اس رشتہ پیدائش کے ذریعے سے) اسے نسب اور صہر رشتہ رکھنے والا بنایا، اور تیرا رب قدرت والا ہے (١٢)۔
* نسب سےمراد وہ رشتے داریاں ہیں جو باپ یا ماں کی طرف سے ہوں اورصھر سے مراد وہ قرابت مندی ہے جو شادی کے بعد بیوی کی طرف سے ہو، جس کو ہماری زبان میں سسرالی رشتے کہا جاتا ہے۔ ان دونوں رشتے داریوں کی تفصیل آیت ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ﴾ (النساء۔ 23) اور ﴿وَلا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ﴾ (النساء ۔ 23) میں بیان کردی گئی ہے۔ اور رضاعی رشتے داریاں حدیث کی رو سے نسبی رشتوں میں شامل ہے۔ جیسا کہ فرمایا [ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاِع مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ] (البخاری ـ نمبر 2645 - ومسلم، نمبر 1070)۔