سورة الفرقان - آیت 42

إِن كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ آلِهَتِنَا لَوْلَا أَن صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۚ وَسَوْفَ يَعْلَمُونَ حِينَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ أَضَلُّ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر ہم اپنے معبودوں کی عبادت پر مضبوطی سے جمے نہ رہتے تو اس نے ہمارے معبودوں کو گمراہ کرکے چھوڑ دیا ہوتا مگر عنقریب جب یہ لوگ عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون گمراہی میں پڑا ہوا تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ہم ہی اپنے آباو اجداد کی تقلید اور روایتی مذہب سے وابستگی کی وجہ سے غیراللہ کی عبادت سے باز نہیں آئے ورنہ اس پیغمبر (ﷺ) نے تو ہمیں گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کا یہ قول نقل فرمایا کہ کس طرح وہ شرک پر جمے ہوئے ہیں کہ اس پر فخر کر رہے ہیں۔ 2- یعنی اس دنیا میں تو ان مشرکین اور غیراللہ کے پجاریوں کو اہل توحید گمراہ نظر آتے ہیں لیکن یہ اللہ کی بارگاہ میں پہنچیں گے اور وہاں انہیں شرک کی وجہ سے عذاب الٰہی سے دوچار ہونا پڑے گا تو پتہ لگے گا کہ گمراہ کون تھا؟ ایک اللہ کی عبادت کرنے والے یا دردرپر اپنی جبینیں جھکانے والے؟