أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
سن رکھو ! آسمان وزمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ وہ خوب جانتا ہے تم جیسی کچھ چال چل رہے ہو، جس دن یہ لوگ اللہ کے حضور لوٹا کر لائے جائیں گے، اس دن وہ انہیں بتا دے گا کہ ان کے کام کیسے کچھ رہ چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے علم سے تو کوئی چیز بھی باہر نہیں۔
1- خلق کے اعتبار سے بھی، ملک کے اعتبار سے بھی اور ماتحتی کے اعتبار سے بھی۔ وہ جس طرح چاہے تصرف کرے اور جس چیز کا چاہے، حکم دے۔ پس اس کے رسول (ﷺ) کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیئے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ رسول کے کسی حکم کی مخالفت نہ کی جائے اور جس سے اس نے منع کردیا ہے، اس کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ اس لئے کہ رسول (ﷺ) کے بھیجنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔ 2- یہ مخالفین رسول (ﷺ) کو تنیبہ ہے کہ جو کچھ حرکات تم کر رہے ہو، یہ نہ سمجھو کہ وہ اللہ سے مخفی رہ سکتی ہیں۔ اس کے علم میں سب کچھ ہے اور وہ اس کے مطابق قیامت والے دن جزا وسزا دے گا۔