سورة النور - آیت 49

وَإِن يَكُن لَّهُمُ الْحَقُّ يَأْتُوا إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر کوئی معاملہ ایسا ہوتا ہے جس میں حق ان کے ساتھ ہوتا ہے تو پھر (کبھی رخ نہیں پھیرتے اور) اللہ کے رسول کے پاس سرجھکائے دوڑے چلے آتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کیوں کہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ عدالت نبوی (ﷺ) سے جو فیصلہ صادر ہوگا، اس میں کسی کی رو رعایت نہیں ہوگی، اس لئے وہاں اپنا مقدمہ لے جانے سے ہی گریز کرتے ہیں۔ ہاں اگر وہ جانتے ہیں کہ مقدمے میں وہ حق پر ہیں اور ان ہی کے حق میں فیصلہ ہونے کا غالب امکان ہے، تو پھر خوشی خوشی وہاں آتے ہیں إِذْعَانٌ کے معنی ہوتے ہیں، اقرار اور انقیاد واطاعت کے۔