سورة النور - آیت 39

وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللَّهَ عِندَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ ۗ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مگر جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی تو (ان کا حال دوسرا ہے) ان کے کاموں کی مثال ایسی ہے جیسے ریگستان میں نظر کا دھوکا (٢٦) کہ پیاسا اسے پانی سمجھ کر دوڑے، مگر جب پاس پہنچے تو کچھ بھی نہ پائے ہاں اللہ کو اپنے پاس موجود پائے جو اس (کی سعی لاحاصل) کاپورا پورا حساب چکا دیتا ہے اور وہ حساب چکانے میں بڑا ہی تیز ہے (٢٧۔؎ ١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَعْمَالٌ سے مراد، وہ اعمال ہیں جنہیں کافر ومشرک نیکیاں سمجھ کر کرتے ہیں، جیسے صدقہ وخیرات، صلۂ رحمی، بیت اللہ کی تعمیر اور حاجیوں کی خدمت وغیرہ۔ سَرَابٌ، اس چمکتی ہوئی ریت کو کہتے ہیں، جو دور سے سورج کی شعاعوں کی وجہ سے پانی نظر آتی ہے۔ سَرَابٌ کے معنی ہی چلنے کے ہیں۔ وہ ریت، چلتے ہوئے پانی کی طرح نظر آتی ہے قِيعَةٌ، قَاعٌ کی جمع ہے، زمین کا نشیبی حصہ، جس میں پانی ٹھہر جاتا ہے یا چٹیل میدان، یہ کافروں کے عملوں کی مثال ہے کہ جس طرح سراب دور سے پانی نظر آتا ہے حالانکہ وہ ریت ہی ہوتی ہے۔ اسی طرح کافر کے عمل عدم ایمان کی وجہ سے اللہ کے ہاں بالکل بے وزن ہوں گے، ان کا کوئی صلہ انہیں نہیں ملے گا۔ ہاں جب وہ اللہ کے پاس جائے گا، تو وہ اس کے عملوں کا پورا پورا حساب چکا لے گا۔