سورة النور - آیت 26

الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

گندی عورتیں گندے مردوں کے لیے ہوئیں، گندے مرد گندی عورتوں کے لیے پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے (ایسا نہیں ہوسکتا کہ گندگی اور پاکی ایک دوسرے سے میل کھائیں) ایسے پاک افراد ان باتوں سے مبرا ہیں جو لوگوں نے ان کے بارے میں کہی ہیں، ان کے لیے (آخڑت میں) بخشش ہے اور (دنیا می) عزت کی معیشت (١٤)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا مفہوم تو یہی بیان کیا گیا ہے جو ترجمے سے واضح ہے . اس صورت میں یہ ﴿الزَّانِي لا يَنْكِحُ إِلا زَانِيَةً﴾کے ہم معنی آیت ہوگی، اور خبیثات اور خبیثون سے زانی مرد وعورت اور طیبات اور طیبون سے مراد پاک دامن عورت اور مرد ہوں گے۔ دوسرے معنی اس کے ہیں کہ ناپاک باتیں ناپاک مردوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک باتوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ باتیں پاکیزہ مردوں کے لئے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ باتوں کے لئے ہیں اور مطلب یہ ہوگا کہ ناپاک باتیں وہی مرد وعورت کرتے ہیں جو ناپاک ہیں اور پاکیزہ باتیں کرنا پاکیزہ مردوں اور عورتوں کا شیوہ ہے۔ اس میں اشارہ ہے، اس بات کی طرف کہ حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) پر ناپاکی کا الزام عائد کرنے والے ناپاک اور ان سے اس کی براءت کرنے والے پاک ہیں۔ 2- اس سے مراد جنت کی روزی ہے جو اہل ایمان کو نصیب ہوگی۔