سورة النور - آیت 21

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۚ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مسلمانو ! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، جو کوئی اس کے قدم بقدم چلا تو (وہ جان رکھے) شیطان اسے شرمناک برائیوں اور ناپسندیدہ کاموں ہی کی راہ چلائے گا، اور اگر تم پر اللہ کا فضل نہ ہوتا اور اس کی رحمت تمہیں اپنے سایہ میں نہ لے لیتی تو تم میں ایک آدمی بھی ایسا نہ نکلتا جو کسی حال میں بھی پاک وصاف ہوسکتا۔ مگر ہاں اللہ جسے چاہتا ہے پاک کردیتا ہے۔ وہ (سب کچھ) سننے والا (سب کچھ) جاننے والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس مقام پر شیطان کی پیروی سے ممانعت کے بعد یہ فرمانا کہ اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک صاف نہ ہوتا، اس سے یہ مقصد معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ مذکورہ واقعہ افک میں ملوث ہونے سے بچ گئے، یہ محض اللہ کا فضل وکرم ہے جو ان پر ہوا، ورنہ وہ بھی اسی رو میں بہہ جاتے، جس میں بعض مسلمان بہہ گئے تھے۔ اس لئے شیطان کے داؤ اور فریب سے بچنے کے لئے ایک تو ہر وقت اللہ سے مدد طلب کرتے اور اس کی طرف رجوع کرتے رہو اور دوسرے جو لوگ اپنے نفس کی کمزوری سے شیطان کے فریب کا شکار ہوگئے ہیں، ان کو زیادہ ہدف ملامت مت بناؤ ، بلکہ خیر خواہانہ طریقے سے ان کی اصلاح کی کوشش کرو۔