سورة النور - آیت 12

لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب تم نے ایسی (نالائق) بات سنی تھی تو کیوں یہ بات بھول گئے کہ مومن مردوں اور عوروتوں کو ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ نیک گمان رکھنا چاہیے؟ کیوں تم نہ بول اٹھے کہ یہ تو صریح گھڑی ہوئی جھوٹی بات ہے (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں سے تربیت کے ان پہلوؤں کو نمایاں کیا جارہا ہے جو اس واقعے میں مضمر ہے۔ ان میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اہل ایمان ایک جان کی طرح ہیں، جب حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) پر اتہام طرازی کی گئی تو تم نے اپنے پر قیاس کرتے ہوئے فوراً اس کی تردید کیوں نہ کی اور اسے بہتان صریح کیوں قرار نہیں دیا؟