سورة المؤمنون - آیت 111

إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آج دیکھو ہم نے انہیں ان کے صبر کا بدلہ دے دیا، وہی ہیں جو فیروز مند ہوئے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- دنیا میں اہل ایمان کے لئے ایک صبر آزما مرحلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ جب دین و ایمان پر عمل کرتے ہیں تو دین سے ناآشنا اور ایمان سے بےخبر لوگ انہیں ہنسی مذاق و ملامت کا نشانہ بنا لیتے ہیں۔ کتنے ہی کمزور ایمان والے ہیں کہ وہ ان ملامتوں سے ڈر کر بہت سے احکام اللہ پر عمل کرنے سے گریز کرتے ہیں، جیسے داڑھی ہے، پردے کا مسئلہ ہے، شادی بیاہ کی ہندوانہ رسومات سے اجتناب ہے وغیرہ وغیرہ۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو کسی بھی ملامت کی پروا نہیں کرتے اور اللہ و رسول کی اطاعت سے کسی بھی موقع پر انحراف نہیں کرتے، ﴿وَلا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لائِمٍ﴾ اللہ تعالٰی قیامت والے دن انہیں اس کی بہترین جزا عطا فرمائے گا اور انہیں کامیابی سے سرفراز کرے گا۔ جیسا کہ اس آیت سے واضح ہے۔ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنْهُمْ ۔