أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۖ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ
کیا یہ لوگ ملکوں میں چلے پھرے نہیں کہ عبرت حاصل کرتے؟ ان کے پاس دل ہوتے اور سمجھتے بوجھتے، کان ہوتے اور سنتے اور پاتے، حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی اندھے پن میں پڑتا ہے تو آنکھیں اندھی ہوجایا کرتیں (جو سروں میں ہیں) دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں۔
1- اور جب کوئی قوم ضلالت کے اس مقام پر پہنچ جائے کہ عبرت کی صلاحیت بھی کھو بیٹھے، تو ہدایت کی بجائے، گذشتہ قوموں کی طرح تباہی اس کا مقدر بن کر رہتی ہے۔ آیت میں عمل و عقل کا تعلق دل کی طرف کیا گیا ہے، جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ عقل کا محل دل ہے، اور بعض کہتے ہیں کہ محل عقل دماغ ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ ان دونوں باتوں میں کوئی فرق نہیں، اس لئے عقل وفہم کے حصول میں عقل اور دماغ دونوں کا آپس میں بڑا گہرا ربط وتعلق ہے (فتح القدیر، ایسر التفاسیر)