سورة الأنبياء - آیت 112

قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ ۗ وَرَبُّنَا الرَّحْمَٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس نے کہا (یعنی پیغمبر نے دعا کرتے ہوئے عرض کیا) خدایا ! اب (دیر نہ کر) سچائی کے ساتھ فیسلہ کردے اور ہمارا پروردگار تو (وہی) الرحمن ہے اسی سے مدد مانگی گئی ہے، جیسی کچھ باتیں تم بنا رہے ہو ان کے خلاف اسی کی مددگاری فیصلہ کردے گی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس وعدہ الٰہی میں تاخیر، میں نہیں جانتا کہ تمہاری آزمائش کے لئے ہے یا ایک خاص وقت تک فائدہ اٹھانے کے لئے مہلت دینا ہے۔ 2- یعنی میری بابت جو تم مختلف باتیں کرتے رہتے ہو، یا اللہ کے لئے اولاد ٹھہراتے ہو، ان سب باتوں کے مقابلے میں وہ رب ہی مہربانی کرنے والا اور وہی مدد کرنے والا ہے۔