سورة الأنبياء - آیت 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ دن جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے بہی کھاتوں کے طور پر لپیٹ لیے جاتے ہیں ہم نے جس طرح پہلی پیدائش شروع کی تھی اسی طرح اسے دہرائیں گے بھی، اس وعدہ کا پورا کرنا ہم پر ہے اور ہم پورا کر کے رہیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جس طرح کاتب لکھنے کے بعد اوراق یا رجسٹر لپیٹ کر رکھ دیتا ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا ﴿وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ﴾ ( الزمر:87) آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہونگے ' ' سِجِل کے معنی صحیفے یا رجسٹر کے ہیں لِلْکُتُبِ کے معنی ہیں عَلَی الْکِتَابِ بِمَعْنَی الْمَکْتُوْبِ (تفسیر ابن کثیر) مطلب یہ ہے کہ کاتب کے لئے لکھے ہوئے کاغذات کو لپیٹ لینا جس طرح آسان ہے، اسی طرح اللہ کے لئے آسمان کی وسعتوں کو اپنے ہاتھ میں سمیٹ لینا کوئی مشکل امر نہیں۔