سورة الأنبياء - آیت 101

إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مگر) جن لوگوں کے لیے ہم نے پہلے سے بھلائی کا حکم دے دیا تو وہ یقینا دوزخ سے دور کردیے گئے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض لوگوں کے ذہن میں یہ اشکال پیدا ہو سکتا تھا یا مشرکین کی طرف سے پیدا کیا جاسکتا تھا، جیسا کہ فی الواقع کیا جاتا ہے کہ عبادت تو حضرت عیسیٰ وعزیر علیہماالسلام، فرشتوں اور بہت سے صالحین کی بھی کی جاتی ہے تو کیا یہ بھی اپنے عابدین کے ساتھ جہنم میں ڈالے جائیں گے؟ اس آیت میں اس کا ازالہ کر دیا گیا ہے کہ یہ لوگ تو اللہ کے نیک بندے تھے جن کی نیکیوں کی وجہ سے اللہ کی طرف سے ان کے لئے نیکی یعنی سعادت ابدی یا بشارت جنت ٹھہرائی جا چکی ہے۔ یہ جہنم سے دور ہی رہیں گے۔ انہی الفاظ سے یہ مفہوم بھی واضح طور پر نکلتا ہے کہ جو لوگ دنیا میں یہ خواہش رکھتے ہوں گے کہ ان کی قبروں پر بھی قبے بنیں اور لوگ انہیں قاضی الحاجات سمجھ کر ان کے نام کی نذرو نیاز دیں اور ان کی پرستش کریں، یہ بھی پتھر کی مورتیوں کی طرح جہنم کا ایندھن ہوں گے، کیونکہ غیر اللہ کی پرستش کے داعی ﴿سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى﴾‌ میں یقینا نہیں آتے۔