سورة الأنبياء - آیت 90

فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَىٰ وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا ۖ وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تو (دیکھو) ہم نے اس کی پکار سن لی، اسے (ایک فرزند) یحی عطا فرمایا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے تندرست کردیا، یہ تمام لوگ نیکی کی راہوں میں سرگرم تھے (ہمارے فضل سے) امید لگائے ہوئے اور (ہمارے جلال سے) ڈرتے ہوئے دعائیں مانگتے تھے اور ہمارے آگے عجز و نیاز سے جھکے ہوئے تھے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت زکریا (عليہ السلام) کا بڑھاپے میں اولاد کے لئے دعا کرنا اور اللہ کی طرف سے اس کا عطا کیا جانا، اس کی ضروری تفصیل سورہ آل عمران اور سورہ طٰہٰ میں گزر چکی ہے۔ یہاں بھی اس کی طرف اشارہ ان الفاظ میں کیا ہے۔ 2- یعنی وہ بانجھ اور ناقابل اولاد تھی، ہم نے اس کے اس نقص کا ازالہ فرما کر اسے نیک بچہ عطا فرمایا۔ 3- گویا قبولیت دعا کے لئے ضروری ہے کہ ان باتوں کا اہتمام کیا جائے جن کا بطور خاص یہاں ذکر کیا گیا ہے۔ مثلاً الحاح وزاری کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں دعا ومناجات، نیکی کے کاموں میں سبقت، خوف وطمع کے ملے جلے جذبات کے ساتھ رب کو پکارنا اور اس کے سامنے عاجزی اور خشوع خضوع کا اظہار۔