سورة الأنبياء - آیت 87

وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اسی طرح) ذوالنون (کا معاملہ یاد کرو) جب ایسا ہوا تھا کہ وہ (راہ حق میں) خشم ناک ہو کر چلا گیا، پھر اس نے خیال کیا ہم اسے تنگی میں نہیں ڈالیں گے، لیکن پھر (جب اس پر حالت تنگ ہوئی تو مایوسی کی) تاریکیوں میں اس نے پکارا، خدایا تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تیرے لیے (ہر طرح کی) پاکی ہو، حقیقت یہ ہے کہ میں نے (اپنے اوپر بڑا ہی) ظلم کیا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مچھلی والے سے مراد حضرت یونس (عليہ السلام) ہیں جو اپنی قوم سے ناراض ہو کر اور انہیں عذاب الٰہی کی دھمکی دے کر، اللہ کے حکم کے بغیر وہاں سے چل دیئے تھے، جس پر اللہ نے ان کی گرفت اور انہیں مچھلی کا لقمہ بنا دیا، اس کی کچھ تفصیل سورۃ یونس میں گزر چکی ہے اور کچھ سورہ صافات میں آئے گی۔ 2- ظُلُمَاتٌ, ظُلْمَةٌ کی جمع ہے بمعنی اندھیرا۔ حضرت یونس (عليہ السلام) متعدد اندھیروں میں گھر گئے۔ رات کا اندھیرا، سمندر کا اندھیرا اور مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا۔