وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
اور (اے پیغبر) یہ واقعہ ہے کہ تجھ سے پہلے بھی پیغمبروں کی ہنسی اڑائی جاچکی ہے، لیکن اس کا نتیجہ یہی نکلا ہے کہ جس بات کی ہنسی اڑاتے تھے (یعنی ظہور نتائج کی) وہی بات ان پر چھا گئی۔
1- رسول اللہ (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ مشرکین کے استہزاء اور تکذیب سے بد دل نہ ہوں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، تجھ سے پہلے آنے والے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی معاملہ کیا گیا، بالآخر وہی عذاب ان پر الٹ پڑا، یعنی اس نے انہیں گھیر لیا، جس کا وہ استہزاء و مذاق اڑایا کرتے تھے اور جس کا وقوع ان کے نزدیک ابھی مستبعد تھاجس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوا عَلَى مَا كُذِّبُوا وَأُوذُوا حَتَّى أَتَاهُمْ نَصْرُنَا﴾ (الأنعام : 34) ”تجھ سے پہلے بھی رسول جھٹلائے گئے پس انہوں نے تکذیب پر اور ان تکلیفوں پر جو انہیں دی گئیں صبر کیا یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی“، رسول اللہ (ﷺ) کی تسلی کے ساتھ کفار ومشرکین کے لیے اس میں تہدید ووعید بھی ہے۔