سورة الأنبياء - آیت 31

وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے زمین میں جمے ہوئے پہاڑ بنا دیئے کہ ایک طرف کو ان کے ساتھ جھک نہ پڑے اور ہم نے ان میں (یعنی پہاڑوں میں) ایسے درے بنا دیے کہ راستوں کا کام دیتے ہیں، تاکہ لوگ اپنی منزل مقصود پالیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اگر زمین پر یہ بڑے بڑے پہاڑ نہ ہوتے تو زمین جنبش اور لرزش ہوتی رہتی، جس کی وجہ سے انسانوں اور حیوانوں کے لئے زمین مسکن اور مستقر بننے کی صلاحیت سے محروم رہتی۔ ہم نے پہاڑوں کا بوجھ اس پر ڈال کر اسے ڈانوا ڈول ہونے سے محفوظ کر دیا۔ 2- اس سے مراد زمین یا پہاڑ ہیں، یعنی زمین میں کشادہ راستے بنا دیئے یا پہاڑوں میں درے رکھ دیئے، جس سے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں آنا جانا آسان ہوگیا، يَهْتَدُونَ کا ایک دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے تاکہ ان کے ذریعے سے اپنی معاش کے مصالح ومفادات حاصل کر سکیں۔