سورة الأنبياء - آیت 22

لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود بھی ہوتا تو (ممکن نہ تھا کہ ان کا کارخانہ اس نظم وہم آہنگی کے ساتھ چلتا) وہ یقینا بگڑ کے برباد ہوجاتے۔ پس اللہ کے لیے کہ (جہانبانی عالم کے) تخت کا مالک ہے، پاکی ہو، ان ساری باتوں سے پاکی ہو جو اس کی نسبت بیان کرتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اگر واقع آسمان و زمین میں دو معبود ہوتے تو کائنات میں تصرف کرنے والی دو ہستیاں ہوتیں، دو کا ارادہ و شعور اور مرضی کار فرما ہوتی اور جب دو ہستیوں کا ارادہ اور فیصلہ کائنات میں چلتا تو یہ نظمِ کائنات اس طرح قائم رہ ہی نہیں سکتا تھا جو ابتدائے آفرینش سے، بغیر کسی ادنیٰ توقف کے قائم چلا آرہا ہے۔ کیونکہ دونوں کا ارادہ ایک دوسرے سے ٹکراتا۔ دونوں کی مرضی کا آپس میں تصادم ہوتا، دونوں کے اختیارات ایک دوسرے کے مخالف سمت میں استعمال ہوتے۔ جس کا نتیجہ ابتری اور فساد کی صورت میں رونما ہوتا اور اب تک ایسا نہیں ہوا تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ کائنات میں صرف ایک ہی ہستی ہے جس کا ارادہ ومشیت کار فرما ہے جو کچھ بھی ہوتا ہے صرف اور صرف اسی کے حکم پر ہوتا ہے اس کے دئیے ہوئے کو کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے وہ اپنی رحمت روک لے اس کو دینے والا کوئی نہیں۔