سورة الأنبياء - آیت 5

بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اتنا ہی نہیں) بلکہ انہوں نے کہا یہ محض خواب و خیال کی باتیں ہیں، بلکہ من گھڑت دعوی ہے نہیں بلکہ یہ شاعر ہے اگر ایسا نہیں ہے تو کوئی (نزول ہلاکت کی) نشانی ہمیں لا دکھائے جس طرح اگلے وقتوں کے لوگ نشانیوں کے ساتھ بھیجے جاچکے ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* ان سرگوشی کرنے والے ظالموں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ کہا کہ یہ قرآن تو پریشان خواب کی طرح حیران کن افکار کا مجموعہ، بلکہ اس کا اپنا گھڑا ہوا ہے، بلکہ یہ شاعر ہے اور یہ قرآن کتاب ہدایت نہیں، شاعری ہے۔ یعنی کسی ایک بات پر ان کو قرار نہیں ہے۔ ہر روز ایک نیا پینترا بدلتے اور نئی سے نئی الزام تراشی کرتے ہیں۔ ** یعنی جس طرح ثمود کے لئے اونٹنی، موسیٰ (عليہ السلام) کے لئے عصا اور ید بیضا وغیرہ۔