سورة طه - آیت 124

وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو کوئی میری یاد سے روگرداں ہوگا تو اس کی زندگی ضیق میں گزرے گی اور قیامت کے دن بھی میں اسے اندھا اٹھاؤں گا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس تنگی سے بعض نے عذاب قبر اور بعض نے وہ، قلق واضطراب، بےچینی اور بے کلی مراد لی ہے جس میں اللہ کی یاد سے غافل بڑے بڑے دولت مند مبتلا رہتے ہیں۔ 2- اس سے مراد فی الواقع آنکھوں سے اندھا ہونا ہے یا پھر بصیرت سے محرومی مراد ہے یعنی وہاں اس کو کوئی ایسی دلیل نہیں سوجھے گی جسے پیش کر کے وہ عذاب سے چھوٹ سکے۔