سورة طه - آیت 80

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ قَدْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوَاعَدْنَاكُمْ جَانِبَ الطُّورِ الْأَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے بنی اسرائیل ! میں نے تمہارے دشمن سے تمہیں نجات بخشی، تم سے (برکتوں اور کامرانیوں) کا وعدہ کیا جو کوہ طور کے داہنی جانب ظہور میں آیا تھا، تمہارے لیے (صحرائے سینا میں ) من اور سلوی مہیا کردیا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- وَوَاعَدْنَاكُمْ میں ضمیر جمع مخاطب کی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ موسیٰ (عليہ السلام) کوہ طور پر تمہیں یعنی تمہارے نمائندے بھی ساتھ لے کر آئیں تاکہ تمہارے سامنے ہی ہم موسیٰ (عليہ السلام) سے ہم کلام ہوں، یا ضمیر جمع اس لئے لائی گئی کہ کوہ طور پر موسیٰ (عليہ السلام) کو بلانا، بنی اسرائیل ہی کی خاطر اور انہی کی ہدایت ورہنمائی کے لئے تھا۔ 2- مَنٌّ وَسَلْوَى کے نزول کا واقعہ، سورہ بقرہ کے آغاز میں گزر چکا ہے۔ مَنٌّ کوئی میٹھی چیز تھی جو آسمان سے نازل ہوئی تھی اور سَلْوَىٰ سے مراد بٹیر پرندے ہیں جو کثرت سے ان کے پاس آتے اور وہ حسب ضرورت انہیں پکڑ کر پکاتے اور کھا لیتے۔ (ابن کثیر)