سورة طه - آیت 10

إِذْ رَأَىٰ نَارًا فَقَالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِقَبَسٍ أَوْ أَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب اس نے (دور سے) آگ دیکھی تو اپنے گھر کے لوگوں سے کہا، ٹھہرو، مجھے آگا دکھائی دی ہے، میں جاتا ہوں ممکن ہے تمہارے لیے ایک انگارا لے آؤں یا (کم از کم) الاؤ پر کوئی راہ دکھانے والا ہی مل جائے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اس وقت کا واقعہ ہے۔ جب موسیٰ (عليہ السلام) مدین سے اپنی بیوی کے ہمراہ (جو ایک قول کے مطابق حضرت شعیب عليہ السلام کی دختر نیک اختر تھیں) اپنی والدہ کی طرف سے واپس جا رہے تھے، اندھیری رات تھی اور راستہ بھی نامعلوم۔ بعض مفسرین کے بقول بیوی کی زچگی کا وقت بالکل قریب تھا اور انہیں حرارت کی ضرورت تھی۔ یا سردی کی وجہ سے گرمی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اتنے میں دور سے انہیں آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے نظر آئے۔ گھر والوں سے یعنی بیوی سے (یا بعض کہتے ہیں خادم اور بچہ بھی تھا اس لئے جمع کا لفظ استعمال فرمایا) کہا تم یہاں ٹھہرو! شاید میں آگ کا کوئی انگارا وہاں سے لے آؤں یا کم از کم وہاں سے راستے کی نشان دہی ہو جائے۔