سورة مريم - آیت 98

وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان (سرکشوں) سے پہلے قوموں کے کتنے ہی دور گزر چکے ہیں جنہیں ہم نے (پاداش بدعملی میں) ہلاک کردیا، کیا ان میں سے کسی کی ہستی بھی اب تم محسوس کرتے ہو؟ کیا ان کی بھنک ببھی سنائی دیتی ہے؟

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* احساس کے معنی ہیں الإِدْرَاكُ بِالْحِسِّ، حس کے ذریعے سے معلومات حاصل کرنا۔ یعنی کیا تو ان کو آنکھوں سے دیکھ سکتا یا ہاتھوں سے چھو سکتا ہے؟ استفہام انکاری ہے۔ یعنی ان کا وجود ہی دنیا میں نہیں ہے کہ تو انہیں دیکھ یا چھو سکے رِكْزٌ صوتِ خفی کو کہتے ہیں یا اس کی ہلکی سی آواز ہی تجھے کہیں سے سنائی دے سکے۔