سورة مريم - آیت 97

فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اسی غرض سے ہم نے قرآن تیری زبان (عربی) میں اتار کر آسان کردیا کہ متقی انسانوں کو (کامیابی کی) خوشخبری دے دے اور جو گروہ سچائی کے مقابلہ میں ہٹ کرنے والا اور اڑ جانے والا ہے اسے (انکار و سرکشی کے نتیجہ سے) خبردار کردے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قرآن کو آسان کرنے کا مطلب اس زبان میں اتارنا ہے جس کو پیغمبر جانتا تھا یعنی عربی زبان میں، پھر اس کے مضمون کا کھلا ہونا، واضح اور صاف ہونا ہے۔ 2- لُدَّا (أَلَدُّ کی جمع) کے معنی جھگڑا لو کے ہیں مراد کفار ومشرکین ہیں۔