سورة مريم - آیت 75

قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تو کہہ دے جو کوئی گمراہی میں پڑا تو خدائے رحمان کا قانون یہہی ہے کہ اسے برابر ڈھیل دیتا جاتا ہے، وہ اسی حال میں رہے گا، یہاں تک کہ اپنی آنکھوں سے وہ بات دیکھ لے جس کا اس سے وعدہ کیا گیا تھاْ یعنی عذاب یا قیامت کی گھڑی تو اس وقت اسے پتہ چلے گا کون تھا جس کی جگہ سب سے زیادہ بدتر ہوئی اور جس کا جتھا سب سے زیادہ بودا نکلا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- علاوہ ازیں یہ چیزیں گمراہوں اور کافروں کو مہلت کے طور پر بھی ملتی ہیں، اس لئے یہ کوئی معیار نہیں۔ اصل اچھے برے کا پتہ تو اس وقت چلے گا، جب مہلت عمل ختم ہو جائے گی اور اللہ کا عذاب انہیں آ گھیرے گا یا قیامت برپا ہو جائے گی۔ لیکن اس وقت کا علم، کوئی فائدہ نہیں دے گا، کیونکہ وہاں ازالے اور تدارک کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔