سورة مريم - آیت 35

مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ کے لیے کبھی یہ بات نہیں ہوسکتی کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے۔ اس کے لیے پاکی ہو، (وہ کیوں مجبور ہونے لگا کہ کسی فانی ہستی کو اپنا بیٹا بنائے؟) اس کی شان تو یہ ہے کہ جب کوئی کام کرنے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو بس حکم کرتا ہے کہ ہوجا، اور اس کا حکم کرنا ہی ہوجاتا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جس اللہ کی یہ شان اور قدرت ہو اسے بھلا اولاد کی کیا ضرورت ہے؟ اور اسی طرح اس کے لئے بغیر باپ کے پیدا کر دینا کون سا مشکل امر ہے۔ گویا جو اللہ کے لئے اولاد ثابت کرتے ہیں یا حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کی اعجازی ولادت سے انکار کرتے ہیں، وہ دراصل اللہ کی قدرت وطاقت کے منکر ہیں۔