سورة البقرة - آیت 15

اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(حالانکہ) حقیقت یہ ہے کہ خود انہی کے ساتھ تمسخر ہورہا ہے کہ اللہ (کے قانون جزا) نے رسی ڈھیلی چھوڑ رکھی ہے اور سرکشی (کے طوفان میں) میں بہکے چلے جا رہے ہیں

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*”اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے“ کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ وہ جس طرح مسلمانوں کے ساتھ استہزا واستخفاف کا معاملہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ بھی ان سے ایسا ہی معاملہ کرتے ہوئے انہیں ذلت وادبار میں مبتلا کرتا ہے۔ اس کو استہزا سے تعبیر کرنا، زبان کا اسلوب ہے، ورنہ حقیقتاً یہ استہزا نہیں ہے، ان کے فعل استہزا کی سزا ہے جیسے ﴿وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا﴾ (الشورى- 40) ”برائی کا بدلہ، اسی کی مثل برائی ہے“ میں برائی کے بدلے کو برائی کہا گیا ہے حالانکہ وہ برائی نہیں ہے ایک جائز فعل ہے۔ اسی طرح ﴿يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ﴾، ﴿وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ﴾ وغیرہ آیات میں ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ بھی ان سے استہزا فرمائے گا۔ جیسا کہ سورہ حدید کی آیت ﴿يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ﴾ الآية میں وضاحت ہے۔