سورة مريم - آیت 5

وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے بھائی بندوں سے اندیشہ ہے (کہ نہیں معلوم وہ کیا کریں) اور میری بیوی بانجھ ہے (اس لیے بظاہر حالات اولاد کی امید نہیں) پس تو اپنے خاص فضل سے مجھے ایک وارث بخش دے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس ڈر سے مراد یہ ہے کہ اگر میرا کوئی وارث میری مسند وعظ وارشاد نہیں سنبھالے گا تو میرے قرابت داروں میں اور تو کوئی اس مسند کا اہل نہیں ہے۔ میرے قرابت دار بھی تیرے راستے سے گریز وانحراف نہ اختیار کرلیں۔ 2- ”اپنے پاس سے“ کا مطلب یہی ہے کہ گو ظاہری اسباب اس کے ختم ہو چکے ہیں، لیکن تو اپنے فضل خاص سے مجھے اولاد سے نواز دے۔