سورة الكهف - آیت 55

وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب لوگوں کے سامنے ہدایت آگئی تو ایمان لانے اور طلب گار مغفرت ہونے سے انہیں کونسی بات روک سکتی ہے؟ مگر یہی کہ اگلی قوموں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آجائے یا ہمارا عذاب سامنے آکھڑا ہوا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تکذیب کی صورت میں ان پر بھی اسی طرح عذاب آئے، جیسے پہلے لوگوں پر آیا۔ 2- یعنی اہل مکہ ایمان لانے کے لئے ان دو باتوں میں سے کسی ایک کے منتظر ہیں۔ لیکن ان عقل کے اندھوں کو یہ پتہ نہیں کہ اس کے بعد ایمان کی کوئی حیثیت ہی نہیں یا اس کے بعد ایمان لانے کا ان کو موقع ہی کب ملے گا؟۔