سورة الكهف - آیت 50

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ایسا ہوا تھا کہ ہم نے فرشتوں کو حکم دیا تھا آدم کے آگے جھک جاؤ، اور سب جھک گئے تھے مگر ابلیس نہیں جھکا تھا، وہ جنوں میں سے تھا پس اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا۔ پھر کیا تم مجھے چھوڑ کر (کہ تمہارا پروردگار ہوں) اسے اور اس کی نسل کو اپنا کارساز بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ (دیکھو) ظلم کرنے والوں کے لیے کیا ہی بری تبدیلی ہوئی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قرآن کی اس صراحت نے واضح کر دیا کہ شیطان فرشتہ نہیں تھا، فرشتہ اگر ہوتا تو حکم الٰہی سے سرتابی کی اسے مجال ہی نہ ہوتی، کیونکہ فرشتوں کی صفت اللہ تعالٰی نے بیان فرمائی ہے ﴿لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَآ اَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ﴾ (التحریم:6)۔ ”وہ اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے“۔ اس صورت میں یہ اشکال رہتا ہے اگر وہ فرشتہ نہیں تھا تو پھر اللہ کے حکم کا وہ مخاطب ہی نہیں تھا کیونکہ اس کے مخاطب تو فرشتے تھے انہیں کو سجدے کا حکم دیا گیا تھا صاحب روح المعانی نے کہا ہے کہ وہ فرشتہ یقینا نہیں تھا لیکن وہ فرشتوں کے ساتھ ہی رہتا تھا اور ان ہی میں شمار ہوتا تھا اس لیے وہ بھی ”اسْجُدُوا لِآدَمَ“ کے حکم کا مخاطب تھا اور سجدہ آدم کے حکم کے ساتھ اس کا خطاب کیا جانا قطعی ہے ارشاد باری ہے۔ ﴿مَا مَنَعَكَ أَلا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ﴾۔ ”جب میں نے تجھے حکم دے دیا تو پھر تو نے سجدہ کیوں نہ کیا“۔ 2- فِسْق کے معنی ہوتے ہیں نکلنا، چوہا جب اپنے بل سے نکلتا ہے تو کہتے ہیں فَسَقَتِ الْفَأْرَةُ مِنْ جُحْرِهَا، شیطان بھی سجدہ تعظیم و تحیہ کا انکار کرکے رب کی اطاعت سے نکل گیا۔ 3- یعنی کیا تمہارے لئے یہ صحیح ہے کہ تم ایسے شخص کو اور اسکی نسل کو دوست بناؤ جو تمہارے باپ آدم (عليہ السلام) کا دشمن، تمہارا دشمن اور تمہارے رب کا دشمن ہے اور اللہ کو چھوڑ کر اس شیطان کی اطاعت کرو؟۔ 4- ایک دوسرا ترجمہ اس کا یہ کیا گیا ہے ظالموں نے کیا ہی برا بدل اختیار کیا ہے یعنی اللہ کی اطاعت اور اسکی دوستی کو چھوڑ کر شیطان کی اطاعت اور اسکی دوستی جو اختیار کی ہے تو یہ بہت ہی برا بدل ہے جسے ان ظالموں نے اپنایا ہے۔