سورة الكهف - آیت 33
كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِم مِّنْهُ شَيْئًا ۚ وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَرًا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
پس ایسا ہوا کہ دونوں باغ پھلوں سے لد گئے، پیداوار میں کسی طرح کی بھی کمی نہ ہوئی ہم نے ان کے درمیان (آب پاشی کے لیے) ایک نہری جاری کردی تھی، نتیجہ یہ نکلا کہ آدمی دولت مند ہوگیا۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی اپنی پیداوار میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے بلکہ بھرپور پیداوار دیتے تھے۔ 2- تاکہ باغوں کو سیراب کرنے میں کوئی انقطاع واقع نہ ہو۔ یا بارانی علاقوں کی طرح بارش کے محتاج نہ رہیں۔