سورة الإسراء - آیت 85

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ۖ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) یہ لوگ تجھ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں، تو کہہ دے روح میرے پروردگار کے حکم سے ہے، اور تمہیں (اسرار کائنات کا) علم جو کچھ دیا گیا ہے وہ بہت تھوڑا ہے (اس سے زیادہ تم نہیں پاسکتے)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- روح وہ لطیف شے ہے جو کسی کو نظر نہیں آتی لیکن ہر جاندار کی قوت و توانائی اسی روح کے اندر مضمر ہے اس کی حقیقت و ماہیت کیا ہے؟ کوئی نہیں جانتا۔ یہودیوں نے بھی ایک مرتبہ نبی (ﷺ) سے اس کی بابت پوچھا تو یہ آیت اتری ( صحيح بخاری، تفسير سورة بنی إسرائيل ومسلم، كتاب صفة القيامة والجنة والنار، باب سؤال اليهود النبيعن الروح ) آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا علم، اللہ کے علم کے مقابلے میں قلیل ہے، اور یہ روح، جس کے بارے میں تم سے پوچھ رہے ہو، اس کا علم تو اللہ نے انبیاء سمیت کسی کو بھی نہیں دیا ہے اتنا سمجھو کہ یہ میرے رب کا امر (حکم) ہے۔ یا میرے رب کی شان میں سے ہے، جس کی حقیقت کو صرف وہی جانتا ہے۔