وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُوا وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا نُفُورًا
اور (دیکھو) ہم نے اس قرآن میں طرح طرح کے طریقوں سے (مطالب حق) بیان کیے تاکہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں لیکن ان پر کوئی اثر نہیں ہوا، ہوا تو یہ ہوا کہ (سچائی سے) اور زیادہ نفرت بڑھ گئی۔
1- ہر ہر طرح کا مطلب ہے، وعظ ونصیحت، دلائل و بینات ، ترغیب و ترہیب اور امثال و واقعات، ہر طریقے سے بار بار سمجھایا گیا ہے تاکہ وہ سمجھ جائیں، لیکن وہ کفر شرک کی تاریکیوں میں اس طرح پھنسے ہوئے ہیں کہ وہ حق کے قریب ہونے کی بجائے، اور زیادہ دور ہوگئے ہیں۔ اس لئے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ قرآن جادو، کہانت اور شاعری ہے، پھر وہ اس قرآن سے کس طرح راہ یاب ہوں؟ کیونکہ قرآن کی مثال بارش کی ہے کہ اچھی زمین پر پڑے تو وہ بارش سے شاداب ہو جاتی ہے اور اگر وہ گندی ہے تو بارش سے بدبو میں اضافہ ہو جاتا ہے۔