سورة الإسراء - آیت 31

وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ ۚ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) افلاس کے ڈر سے اپنی اولاد کو ہلاک نہ کرو، ہم ہی ہیں کہ انہیں بھی اور تمہیں بھی روزی دیتے ہیں، انہیں ہلاک کرنا بڑے ہی گناہ کی بات ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ آیت سورۃ الا نعام 151 میں بھی گزر چکی ہے، حدیث میں آتا ہے کہ نبی (ﷺ) نے شرک کے بعد جس گناہ کو سب سے بڑا قرار دیا وہ یہی ہے کہ [ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ] ۔ (صحيح بخاری- تفسير سورة البقرة، وكتاب الأدب، مسلم، كتاب التوحيد، باب ﴿فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا﴾) ”کہ تو اپنی اولاد اس ڈر سے قتل کردے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی“۔ آج کل قتل اولاد کا گناہ عظیم طریقے سے خاندانی منصوبہ بندی کے حسین عنوان سے پوری دنیا میں ہو رہا ہے اور مرد حضرات ”بہتر تعلیم و تربیت“ کے نام پر اور خواتین اپنے ”حسن“ کو برقرار رکھنے کے لئے اس جرم کا عام ارتکاب کر رہی ہیں۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ۔