سورة النحل - آیت 101

وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ ۙ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت نازل کرتے ہیں اور اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے کہ وہ کیا نازل کر رہا ہے تو یہ لوگ کہتے ہیں تم تو بس اپنے جی سے گھڑ لیا کرتے ہو، حالانکہ ان میں سے اکثروں کو معلوم نہیں کہ حقیقت حال کیا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ایک حکم منسوخ کر کے اس کی جگہ دوسرا حکم نازل کرتے ہیں، جس کی حکمت ومصلحت اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے اور اس کے مطابق وہ احکام میں رد وبدل فرماتا ہے، تو کافر کہتے ہیں کہ یہ کلام اے محمد! (ﷺ) تیرا اپنا گھڑا ہوا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالٰی تو اس طرح نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ ان کے اکثر لوگ بےعلم ہیں، اس لئے یہ نسخ کی حکمتیں اور مصلحتیں کیا جانیں۔ (مزید وضاحت کیلیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ آیت 106 کا حاشیہ)