سورة النحل - آیت 94

وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) آپس کے معاملات میں اپنی قسموں کو مکرو فریب کا ذریعہ نہ بناؤ کہ لوگوں کے پاؤں جمنے کے بعد اکھڑ جائیں اور اس بات کی پاداش میں کہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا، برے نتیجوں کا تمہیں مزہ چکھنا پڑے اور (بالآخر) ایک بڑے عذاب کے سزاوار ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مسلمانوں کو دوبارہ مذکورہ عہد شکنی سے روکا جا رہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری اس اخلاقی پستی سے کسی کے قدم ڈگمگا جائیں اور کافر تمہارا یہ رویہ دیکھ کر قبول اسلام سے رک جائیں اور یوں تم لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنے کے مجرم اور سزا کے مستحق بن جاؤ۔ بعض مفسرین نے أَيْمَانٌ يَمِينٌ (بمعنی قسم) کی جمع سے رسول اللہ (ﷺ) کی بیعت مراد لی ہے۔ یعنی نبی کی بیعت توڑ کر پھر مرتد نہ ہو جانا، تمہارے ارتداد کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی اسلام قبول کرنے سے رک جائیں گے اور یوں تم دگنے عذاب کے مستحق قرار پاؤ گے۔ (فتح القدیر)