سورة النحل - آیت 86

وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ أَشْرَكُوا شُرَكَاءَهُمْ قَالُوا رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ شُرَكَاؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُو مِن دُونِكَ ۖ فَأَلْقَوْا إِلَيْهِمُ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے ہیں جب (قیامت کے دن) اپنے بنائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو پکار اٹھیں گے اے پروردگار ! یہ ہیں ہمارے (بنائے ہوئے) شریک جنہیں ہم تیرے سوا پکارا کرتے تھے، اس پر وہ بنائے ہوئے شریک ان کی طرف اپنا جواب بھیجیں گے نہیں تم سراسر جھوٹے ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- معبودان باطلہ کی پوجا کرنے والے اپنے اس دعوے میں جھوٹے تو نہیں ہوں گے۔ لیکن وہ شرکا جن کو یہ اللہ کا شریک گردانتے تھے، کہیں گے یہ جھوٹے ہیں۔ یہ یا تو شرکت کی نفی ہے ہمیں اللہ کا شریک ٹھہرانے میں یہ جھوٹے ہیں، بھلا اللہ کا شریک کوئی ہو سکتا ہے؟ یا اسلئے جھوٹا قرار دیں گے کہ وہ ان کی عبادت سے بالکل بےخبر تھے، جس طرح قرآن کریم نے متعدد جگہ اس بات کو بیان فرمایا ہے۔ ﴿فَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِنْ كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ﴾ (سورة يونس:29) ”ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ بطور گواہ کافی ہے کہ ہم اس بات سے بےخبر تھے کہ تم ہماری عبادت کرتے تھے“۔ (مزید دیکھیے سورۃ الاحقاف 6-5، سورۃ مریم:82-81، سورۃ العنکبوت:25، سورۃ الکہف:52)۔ وَغَيْرهَا مِنَ الآيَاتِ ایک یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ہم نے تمہیں اپنی عبادت کرنے کے لیے کبھی نہیں کہا تھا اس لیے تم ہی جھوٹے ہو۔ یہ شرکا اگر حجر وشجر ہوں گے تو اللہ تعالٰی انہیں قوت گویائی عطا فرمائے گا۔ جنات وشیاطین ہوں گے تو کوئی اشکال ہی نہیں ہے اور اگر اللہ کے نیک بندے ہوں گے جس طرح کہ متعدد صلحاء واتقیاء اور اولیاء اللہ کو لوگ مدد کے لیے پکارتے ہیں ان کے نام کی نذر نیاز دیتے ہیں اور ان کی قبروں پر جا کر ان کی اسی طرح تعظیم کرتے ہیں جس طرح کسی معبود کی خوف ورجا کے جذبات کے ساتھ کی جاتی ہے۔ تو اللہ تعالٰی ان کو میدان محشر میں ہی بری فرما دے گا اور ان کی عبادت کرنے والوں کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ جیسا کہ حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) سے اللہ تعالٰی کا سوال اور ان کا جواب سورہ مائدہ کے آخر میں مذکور ہے۔