وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور (دیکھو) اللہ نے ایک (اور) مثال بیان فرمائی : دو آدمی ہیں، ایک گونگا ہے، کسی بات کے کرنے کی قدرت نہیں اپنے آقا پر ایک بوجھ جہاں کہیں بھیجے کوئی خوبی کی بات اس سے بن نہ آئے۔ دوسرا ایسا ہے کہ (گونگے ہونے کی جگہ) لوگوں کو عدل و انصاف کی باتوں کا حکم دیتا ہے اور خود بھی (عدل و راستی کے) سیدھے راستے پر ہے۔ کیا پہلا آدمی اور یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟
* یہ ایک اور مثال ہے جو پہلے سے زیادہ واضح ہے۔ ** اور ہر کام کرنے پر قادر ہے کیونکہ ہر بات بولتا اور سمجھتا ہے اور ہے بھی سیدھی راہ یعنی دین قویم اور سیرت صالحہ پر۔ یعنی افراط تفریط سے پاک۔ جس طرح یہ دونوں برابر نہیں، اسی طرح اللہ تعالٰی اور وہ چیزیں، جن کو لوگ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں، برابر نہیں ہو سکتے۔