تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
(اے پیغمبر) اس بات کی سچائی پر ہم شاہد ہیں کہ ہم نے تجھ سے پہلے کتنی ہی امتوں کی طرف رسول بھیجے، پھر ایسا ہوا کہ شیطان نے لوگوں کو ان کی بدعملیاں اچھی کردکھائیں (اور وہ سچائی کی دعوت پر کار بند نہ ہوئے) سو وہی حال آج بھی ہورہا ہے۔ وہی شیطان ان منکروں کا رفیق ہے اور (بالآخر) ان کے لیے عذاب دردناک ہے۔
* جس کی وجہ سے انہوں نے بھی رسولوں کی تکذیب کی جس طرح اے پیغمبر! قریش مکہ تیری تکذیب کر رہے ہیں۔ ** اَلْیَوْمَ سے یا تو زمانہ دنیا مراد ہے، جیسا کہ ترجمے سے واضح ہے، یا اس سے مراد آخرت ہے کہ وہاں بھی یہ ان کا ساتھی ہوگا۔ یا وَلِيُّهُمُ میں ”ھم“ کا مرجع کفار مکہ ہیں۔ یعنی یہی شیطان جس نے پچھلی امتوں کو گمراہ کیا، آج وہ ان کفار مکہ کا دوست ہے اور انہیں تکذیب رسالت پر مجبور کر رہا ہے۔